پھر اہلِ حرم سے ملاقات ہوتی

پھر اشکوں سے کچھ شرحِ جذبات ہوتی

دمِ دید پھر جلوہء نو بہ نو سے

مرے چشم و دل کی مدارات ہوتی

مدینے کی پُرنور دلکش فضا میں

نظر محوِ دیدِ مقامات ہوتی

مدینہ کے احباب ہمراہ ہوتے

شبِ ماہ میں سیرِ باغات ہوتی

خبر کچھ نہ رہتی زمین و زماں کی

وہ محویتِ خاص دن رات ہوتی

پہنچ جائیں پائینِ اقدس کی جانب

یہی آرزو اکثر اوقات ہوتی

دعاوں میں جامی کے اشعار پڑھتے

نظامی کی لب پر مناجات ہوتی

اِدھر چشمِ پرنم سے آنسو ٹپکتے

اُدھر رحمتِ حق کی برسات ہوتی

فرشتے جسے سن کے آمین کہتے

اک ایسی دعا بعض اوقات ہوتی

امتنی بہذا البلد! یا الہی

دعا یہ حمید! اپنی دن رات ہوتی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]