پھر دیارِ پاک کا اے کاش منظر دیکھتے

پھر رسولُ اللہ کا دربارِ انور دیکھتے

بڑھ کے ہو جاتی نگاہِ شوق مصروفِ طواف

دور سے جب گنبدِ خضرا کا منظر دیکھتے

شوق میں کوہِ اُحد پر پھر پہنچتے ایک بار

اور خود اپنا بلندی پر مقدر دیکھتے

آ کے فرطِ شوق میں بابِ مجیدی کے قریب

پھر سحر کا وہ نظر افروز منظر دیکھتے

وہ بہارِ روضہء جنت فضائے نور میں

بابِ رحمت سے ذرا کچھ دور ہٹ کر دیکھتے

ڈرتے ڈرتے جالیوں کے پاس ہوتی حاضری

نیچی نظروں سے جمالِ پردہء در دیکھتے

آنکھ اپنی کھولتے جس وقت ہم پڑھ کر سلام

برقِ رحمت کی چمک جالی کے اندر دیکھتے

رہ گئی پاسِ ادب سے اپنی تھرا کر نظر

تابِ نظارہ اگر ہوتی ، مکرر دیکھتے

وہ حریمِ قدس ، وہ آرام گاہِ شاہِ دیں

کوئی صورت ہے حمید ایسی ، برابر دیکھتے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]