چاند تاروں میں بھلا ہوتی کہاں تابانیاں

منکرِ نورِ نبی ! اب چھوڑ دے نادانیاں

میں تو پھس جاتا خدا کے رو برو محشر کے دن

اُن کے لب ہلتے گئے ہوتی گئیں آسانیاں

ماورائے عقل ہو کے مصطفٰی کو مان لے

دور لے جائیں تجھ کو یہ تری من مانیاں

رحمتیں ہرگز نہ مجھ کو ڈھونڈتی روزِ جزاء

میں نہ کرتا گر محمد کی قصیدہ خوانیاں

چاند سورج کہکشائیں آپ کے زیرِ نگیں

عالمیں پر چل رہی ہیں آپ کی سلطانیاں

آپ کے رخ پر فدا حسن و جمالِ گلستاں

آپ کی آنکھوں پہ قرباں ساری سرمہ دانیاں

خوشبوئیں ، ساری بہاریں ، خوبرو کلیاں سبھی

تیرے عارض کی تمازت کی ہیں سب دیوانیاں

مجھ تبسم کو مدینے سے بلاوا آ گیا

لے پکڑ شیطان اپنی سب کی سب شیطانیاں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]