چراغِ ثنائے محمد جلا کر در و بامِ اقدس پہ نظریں جما کر

رگِ جاں کے اندر کوئی بولتا ہے ثنائے محمد تو صبح و مسا کر

تڑپ گر ہو سچی تو اذنِ مدینہ کئی بار دیتے ہیں وہ امتی کو

زیارت کا عاشق کو دیتے ہیں موقع کئی مرتبہ وہ مدینے بلا کر

ہے جب رب سلم دعائے محمد سرِ پل نہ طاری ہو کیوں وجد ہم پر

حصارِ دعائے نبی میں سما کر گزر جائیں گے ان کا نعرہ لگا کر

ازل سے ہوں مستِ الست اور بے خود جو پیزارِ آقا سے ہوں میں مشرف

بلائیں کبھی مجھ کو چھو کر نہ گزریں میں رکھتا ہوں نعلین سر پر سجا کر

ہیں یادیں رواں دل میں عالی حرم کی لبوں پر رواں نعتیں شاہِ امم کی

لگاتا صدا ربِ سلم علیٰ ہوں مدینے کی الفت کو دل میں بسا کر

سحابِ کرم کے ہوں سائے میں ہر دم تجسس ہے نقشِ کفِ پا کا پیہم

میں پلکیں بچھائے ہوں شہرِ کرم میں دیے حبِ احمدکے دل میں جلا کر

ثنائے حبیبِ خدا کر رہا ہوں ، مدینے کامنظرؔ ہے میری نظر میں

ہے ان کا کرم میرے نطق و قلم پر اترتے ہیں دل پر جو اشعار آ کر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]