چھوڑ کر رونقِ بازار ‘ کوئی نعت کہو
چھوڑ کر رونقِ بازار ، کوئی نعت کہو
ٹھیک ہو جاؤ گے بیمار ! کوئی نعت کہو
اس طرح گھر کی اُداسی نہيں جانے والی
کہہ رہے تھے در و دیوار ، کوئی نعت کہو
مال و دولت سے یہ اعزاز کہاں ملتا ہے
اے شفاعت کے طلب گار ! کوئی نعت کہو
چاہتے ہو کہ اگر حاضری مقبول بھی ہو
مختصر اور لگاتار ، کوئی نعت کہو
ورنہ آگے کا سفر اور بھی مشکل ہو گا
اے مرے قافلہ سالار ! کوئی نعت کہو
عمر بھر بیٹھ کے رونے سے کہیں بہتر ہے
مُسکرا کر بھی عزادار ، کوئی نعت کہو
نعت توفیق سے ہوتی ہے ریاضت سے نہيں
تم مری مان کے اِک بار ، کوئی نعت کہو
ٹوٹ جائے نہ کہیں سانس کی ڈوری، عامیؔ
وقت سے پہلے مرے یار ! کوئی نعت کہو