کاش ابروئے شہِ دین کا جلوہ دیکھیں

تب مرے اشکِ رواں عید کا چہرہ دیکھیں

دل کرے صبح و مسا اسمِ محمد کا طواف

اور آنکھیں شہِ ابرار کا رستہ دیکھیں

اب تو اک جلوے کی خیرات عطا فرما دیں

کب سے پھیلا ہے مری آنکھ کا کاسہ دیکھیں

مہبطِ شوق ہے ترسیدہ بھی رنجیدہ بھی

قصرِ امید پہ ہے ہجر کا پہرہ دیکھیں

سر بہ خم رہتے ہیں افلاک سرِ شہرِ ارم

سر اٹھائیں تو مرے شاہ کا تلوہ دیکھیں

وہ جو مقبول ہوا بارگہِ مدحت میں

اوجِ قوسین پہ اس حرف کا رتبہ دیکھیں

میرے جرموں کو چھپا لینا ہمیشہ کی طرح

حشر میں لوگ نہ عاصی کا تماشہ دیکھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]