کام آئے گی مرے بزم عقیدت ان کی

بخشوائے گی سر حشر محبت ان کی

شاہِ کونین ہیں وہ ، تاج ہے رحمت ان کا

کیوں نہ ہو سارے زمانے کو ضرورت ان کی

رب کونین ہے خود مدح میں ان کی مصروف

یہ وقار ان کا ، یہ عظمت ، یہ وجاہت ان کی

عالم حسن ہے رخسارِ مقدس پہ نثار

حیرتی آئِنہ ہے دیکھ کے صورت ان کی

اس لیے رب دو عالم نے بنائیں راتیں

عالم خواب میں ہو جائے زیارت ان کی

اس لیے تیر ستم کو نہیں ملتا ہے ہدف

اپنے دامن میں چھپا لے مجھے رحمت ان کی

طائر فکر مدینے میں پہنچ کر اکثر

دیکھتا ہے کبھی دیوار کبھی چھت ان کی

جب سے آقا نے بنایا ہے مجھے اپنا غلام

میرے قدموں میں بچھی جاتی ہے جنت ان کی

غیر ممکن ہے کوئی ذرہ بھی تشنہ رہ جائے

اتنی محدود نہیں موج سخاوت ان کی

ہو گئے جمع سبھی چاہنے والے ان کے

جب سرِ حشر سجی بزم شفاعت ان کی

جب لیا نام کسی نے مرے آقا کا مجیبؔ

خود بہ خود کرنے لگے لب مرے مدحت ان کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]