کام کوئی تو جنوں زاد کے سر رہنے دے

اب کے دیوار اٹھاتا ہے تو در رہنے دے

ربط ہر چند فقط ایک تاثر ہی سہی

اور کچھ دیر مجھے زیرِ اثر رہنے دے

بے سبب دید کے ہیجان میں مر جائے گا

جب نہیں تابِ نظارہ تو نظر رہنے دے

تو نے پہلے بھی تو رہنے ہی دیا تھا مجھ کو

اب بھی مت سوچ مجھے بارِ دگر رہنے دے

میں بھلا حسرتِ پرواز سے بڑھ کر کیا ہوں

کم سے کم میرے تخیل کے ہی پر رہنے دے

تو چڑھے دن کی تمازت ہے اسے چھو بھی نہیں

اس شفق پوش کے گالوں پہ سحر رہنے دے

اب کے رکتا ہوں تو رک جائے گی دل کی دھڑکن

قریہِ خواب مجھے محوِ سفر رہنے دے

تو کہ شاداب شگوفے سا بھلا لگتا ہے

شعر تھا ایک سنانے کو مگر رہنے دے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]