کب علم میں اتنی وسعت ہی

کب عقل میں اتنی قوت ہی

کب فکر میں اتنی رفعت ہی

ہے مدحِ نبی پُر دقت ہی

الصبح بدا من طلعتہٖ

واللیلُ دجیٰ من وفرتہٖ

وہ عفو و کرم وہ رافت ہی

وہ پیکرِ لطف و شفقت ہی

اللہ کی وہ ہے رحمت ہی

کل عالم کو وہ نعمت ہی

الصبح بدا من طلعتہٖ

واللیلُ دجیٰ من وفرتہٖ

وہ صورتِ انور صلِّ علیٰ

وہ سیرتِ اطہر صلِّ علیٰ

وہ حسن کا پیکر صلِّ علیٰ

ہر شے ہے خدا کی آیت ہی

الصبح بدا من طلعتہٖ

واللیلُ دجیٰ من وفرتہٖ

نبیوں میں ہے یوں وہ ختمِ رسل

پھولوں میں ہے جیسے عظمتِ گل

محبوبِ خدائے خالقِ کل

وہ عالمِ کن کی علت ہی

الصبح بدا من طلعتہٖ

واللیلُ دجیٰ من وفرتہٖ

قرآں جو ہوا ان پر نازل

ہے عقدہ کشائے ہر مشکل

پڑھئے تو سرورِ دل حاصل

اور جاں کے لئے تو لذت ہی

الصبح بدا من طلعتہٖ

واللیلُ دجیٰ من وفرتہٖ

ہے ان کی شریعت گنجینہ

ہے حسنِ عمل کا آئینہ

ہے جملہ ترقی کا زینہ

انساں کی سنوارے قسمت ہی

الصبح بدا من طلعتہٖ

واللیلُ دجیٰ من وفرتہٖ

وہ شاہِ دوعالم خاک نشیں

وہ جن کی غذا تھی نانِ جویں

اک شب تھے رسائے عرشِ بریں

دنیا ہے یہ محوِ حیرت ہی

الصبح بدا من طلعتہٖ

واللیلُ دجیٰ من وفرتہٖ

سبحان اللہ یارانِ نبی

صدیقؓ و عمرؓ عثمانِؓ غنی

اور شیرِ خدا یعنی کہ علیؓ

ان سب کا ہے مسکن جنت ہی

الصبح بدا من طلعتہٖ

واللیلُ دجیٰ من وفرتہٖ

میزانِ عمل پیشِ داور

پُر ہول نظرؔ روزِ محشر

اس روز نہیں کوئی یاور

کام آئیں تو بس آنحضرت ہی

الصبح بدا من طلعتہٖ

واللیلُ دجیٰ من وفرتہٖ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]