کربِ درونِ ذات کا بھی اندمال سوچ

مقصودؔ ! عجزِ حرف سے نعتِ کمال سوچ

وہ بارگاہ اور بیاں کی یہ بے بسی

لفظوں سے ماورا کوئی اظہارِ حال سوچ

اُس سے کرم بھی مانگ ، خُدائے کرم بھی مانگ

جیسی کریم ذات ہے ویسا سوال سوچ

وہ دید یاب تیرہ برس ، وہ زمانِ خیر

شہرِ کرم نواز کے وہ ماہ و سال سوچ

پیشِ حضور شورِ تنفس ہے ناروا

شورِ نیاز و گریۂ دل کو سنبھال سوچ

شایانِ نعتِ سرورِ عالَم سخن محال

بس حسرتِ ثنا کا ہی کوئی خیال سوچ

حرفوں کے ربط و ضبط سے کب نعت ہو سکے

چاہے ہزار رنگ میں یہ اتصال سوچ

اُس منبعِ جمال پہ پیہم درود پڑھ

اُس پیکرِ کمال کو بس لایزال سوچ

جذب و شعور ہی نہیں کافی برائے نعت

مقصودؔ ماورائے حدِ حال و قال سوچ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]