کسی اور کے خدا سے نہ غرض نہ واسطہ ہے

ہے وہی خدا ہمارا جو حضور کا خدا ہے

یہ جو بزمِ آب و گِل ہے یہ تمام کربلا ہے

جہاں امن و آشتی ہے وہ دیارِ مصطفیٰ ہے

یہ جو آدمی کا رتبہ ہے بلند قدسیوں سے

کسی اور کا نہیں ہے یہ کرم حضور کا ہے

مہ و آفتاب کیا ہیں تری گردِ رہگزر ہیں

وہی راستہ ہے روشن جہاں تیرا نقش پا ہے

جسے مصطفیٰ نے روشن کی ظلمتِ حرا میں

سرِ بزمِ علم و دانش وہ چراغ جل رہا ہے

کوئی اس کی عظمتوں کو نہ سراغ پا سکے گا

وہ نعال پا ہے اس کی جسے عرش چومتا ہے

کسی اور راستے سے نہ ملے گی ہم کو منزل

جو حضور نے بتایا وہی ٹھیک راستہ ہے

مری بات کی گواہی ہے اذان اور کلمہ

جہاں ذکر ہے خدا کا وہیں ذکرِ مصطفیٰ ہے

مجھے ناز بخت پر ہے مجھے فخر ہے یہ اعجاز

کہ مرا نبی وہی ہے جو امام الانبیاء ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]