کسی اور کے خدا سے نہ غرض نہ واسطہ ہے
ہے وہی خدا ہمارا جو حضور کا خدا ہے
یہ جو بزمِ آب و گِل ہے یہ تمام کربلا ہے
جہاں امن و آشتی ہے وہ دیارِ مصطفیٰ ہے
یہ جو آدمی کا رتبہ ہے بلند قدسیوں سے
کسی اور کا نہیں ہے یہ کرم حضور کا ہے
مہ و آفتاب کیا ہیں تری گردِ رہگزر ہیں
وہی راستہ ہے روشن جہاں تیرا نقش پا ہے
جسے مصطفیٰ نے روشن کی ظلمتِ حرا میں
سرِ بزمِ علم و دانش وہ چراغ جل رہا ہے
کوئی اس کی عظمتوں کو نہ سراغ پا سکے گا
وہ نعال پا ہے اس کی جسے عرش چومتا ہے
کسی اور راستے سے نہ ملے گی ہم کو منزل
جو حضور نے بتایا وہی ٹھیک راستہ ہے
مری بات کی گواہی ہے اذان اور کلمہ
جہاں ذکر ہے خدا کا وہیں ذکرِ مصطفیٰ ہے
مجھے ناز بخت پر ہے مجھے فخر ہے یہ اعجاز
کہ مرا نبی وہی ہے جو امام الانبیاء ہے