کس زباں سے ہو تعریف ان کی بیاں؟ وہ کہاں میں کہاں!

کس زباں سے ہو تعریف ان کی بیاں؟ وہ کہاں میں کہاں

میں خطاکار وہ رحمتِ بے کراں، وہ کہاں میں کہاں

میں کہ رسوائے مخلوق و ننگِ جہاں، وہ کہاں میں کہاں

ان کی تعریف کرتی ہے حق کی زباں، وہ کہاں میں کہاں

وہ ہیں محبوبِ خُلّاقِ کل انس و جاں، وہ کہاں میں کہاں

اور شان ان کی قرآن سے ہے عیاں، وہ کہاں میں کہاں

میں کہ غرقاب عصیاں کے پاتال میں، سر سے پاؤں تلک

ان کے قدموں کے افلاک پر ہیں نشاں، وہ کہاں میں کہاں

میں ہوں وہ بے بصر نور سے بے خبر، حق نہ آئے نظر

ان کی آنکھوں سے پائے ضیا کہکشاں، وہ کہاں میں کہاں

میں کہ اپنوں کو دل سے نکالے ہوئے، بیر پالے ہوئے

دشمنِ جاں کو وہ جان کی دیں اماں، وہ کہاں میں کہاں

میں کہ جود و سخا چھو کے گزری نہیں، اک ہنسی بھی نہیں

ان کے لطف و کرم کا ہے کوثر رواں، وہ کہاں میں کہاں

میں کہ احباب کا حق دبائے ہوئے، ظلم ڈھائے ہوئے

ان کے درباں کئی لاکھ نوشیرواں، وہ کہاں میں کہاں

ہو گا حقِ محبت نہ ہرگز ادا ،گر میں دوں سب لٹا

وار دوں ان کی حرمت پہ اپنی یہ جاں، وہ کہاں میں کہاں

عاطفِ بے نوا پر ہیں لاکھوں ستم، دور ہوں رنج و غم

بعدِ یزداں وہی مونس و مہرباں، وہ کہاں میں کہاں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]