کشتِ عمل ہے بے ثمر ، مزرعِ دل ہے بے نُمو

میرے کریم ہو عطا بارشِ ابرِ عفو خُو

بامِ شبِ خیال پر چمکے نویدِ ماہِ نَو

سوزنِ خوابِ وصل سے ہجر کے چاک ہوں رفُو

شہرِ سخن میں پے بہ پے تیری عطا کی بارشیں

موسمِ دل میں عام ہیں تیری ثنا کے رنگ و بُو

اوجِ فضائے نُطق میں اذن و عطا کی تازگی

نغمہ طرازِ شوق ہے مدح نگارِ خوش گُلو

بہجت رنگِ شام میں مہکے ہیں تیرے زمزمے

شامِ سکوتِ تام میں جاری ہے تیری گفتگو

تیرا وجودِ نُور ہے وجہِ وجودِ ہست و بُود

تیرا صعود دم بدم ، تیرا شہود سُو بہ سُو

شکرِ خُدا کہ مل گئی نعتِ نبی کی نوکری

زیست ہوئی ہے گُل بدن ، سانسیں ہُوئی ہیں مشکبُو

دستِ کرم کے لمس نے دونوں کو بخش دی حیات

گویا ہوئی تھی کنکری ، بہنے لگی تھی آبجُو

لیتا ہُوں رزقِ خیرِ حرف ، خوانِ درِ بتُول سے

رہتی ہیں بابِ شوق میں ساری سطور باوضُو

ہونے لگا ہُوں جیسے مَیں عشق و خرد میں منقسم

تن ہے مُطَوفِ حرم ، من ہے مگر مدینہ رُو

حیطۂ جذبِ شوق میں ، رقص کناں ہے اشک اشک

بہرِ شراب دید ہے سارا بدن سبُو سبُو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]