کلی چٹکی کھلے گل اور لی سبزہ نے انگڑائی

وہ ذاتِ قدس گلشن میں بہ طرزِ نو بہار آئی

جو ہے بحرِ بسیطِ حکمت و عرفان و دانائی

خوشا قسمت نبی پر میرے وہ ام الکتاب آئی

دلوں کو گرمی ایماں سے اس نے زندگی بخشی

عطا کی روحِ پژمردہ کو اک طُرفہ توانائی

دیا توحید کا نغمہ دیا آئین جینے کا

بیک محور بنی آدم کی آوارہ حیات آئی

مٹے آزارِ قلب و روحِ انساں اس کی حکمت سے

اسی نے جاں بلب انسانیت کی، کی مسیحائی

مٹایا جہل دنیا سے لٹائے علم کے موتی

خرد کو روشنی کی مرحمت، آنکھوں کو بینائی

سنوارا خلقِ انساں کو نکھارا آدمیت کو

بھلے اعمال سکھلائے بری ہر بات بتلائی

سرِ طاعت کیا خم ایک رب کے آستانے پر

درِ طاغوت کی اس نے مٹائی ناصیہ سائی

طلب گارانِ دنیا کو کیا گرویدۂ عقبیٰ

بدل کر دل کیا ہر اک کو عقبیٰ کا تمنائی

انہیں کا اے نظرؔ اب تاجِ زرینِ رسالت ہے

قیامِ حشر تک باقی مرے آقا کی آقائی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]