کوئی گفتگو ہو لب پر، تیرا نام آ گیا ہے

تیری مدح کرتے کرتے، یہ مقام آ گیا ہے

درِمصطفٰے کا منظر، مری چشم تر کے اندر

کبھی صبح آ گیا ہے، کبھی شام آ گیا ہے

یہ طلب تھی انبیاء کی رخِ مصطفٰے کو دیکھیں

یہ نماز کا وسیلہ، انہیں کام آ گیا ہے

جو سخی ہیں شہر بھر کے وہ گدا ہیں ان کے در کے

کہ کرم کا ان کے ہاتھوں میں نظام آ گیا ہے

دو جہاں کی نعمتوں سے تِرے در سے جو بھی مانگا

مِری دامن طلب میں وہ تمام آ گیا ہے

جسے پی کے شیخ سعدی بَلَغَ العُلیٰ پکارے

مرے دستِ ناتواں میں وہی جام آ گیا ہے

مرا قلب وہ حرا ہے جہاں وحیِ نعت اتری

یہ صحیفہِ مَحبّت مرے نام آ گیا ہے

وہ ادؔیب جس نے محشر میں بپا کیا ہے محشر

وہ کہیں گے آؤ دیکھو یہ غلام آ گیا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]