کوئے نبی سے لپٹے، تبسم کناں کی بات

ہے گیسوئے شمیم و، لَبِ دلبراں کی بات

جامع کلام تحفہ ملا، جس کے نطق کو

افصح عرب میں اُمّی کے، شیریں بیاں کی بات

فیضِ کرم کے ان کے، سلاسل ہیں بے کراں

حاکم بنے عرب کے، عمر سار باں کی بات

دیتا ہے خبریں، حشر و ما فی ھاکی جا بجا

اوجِ کمالِ علم پہ ہے، بر جماں کی بات

احسان رب نے کر دیا، احمد کو بھیج کر

کون و مکاں کی بزم پہ، اس ارمغاں کی بات

عالم پہ چھایا عکس ہے ، اس حسنِ ناز کا

کامل ہے سایہ جس کا، اسی سائباں کی بات

قرآن اور حدیث میں، فارق ہے جس کی ذات

رازِ جہاں کے دائم، اسی راز داں کی بات

پیہم ہے فکر تنگیءِ داماں کا مجھ کو اب

جب رحمتِ بے پایاں کے، شاہِ زماں کی بات

ذاکر ہیں عرش و فرش، ہمہ دوش ہر گھڑی

ڈاہر ترے نصیب میں، اس جانِ جاں کی بات

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]