کونین میں یوں جلوہ نما کوئی نہیں ہے
اللہ کے بعد ان سے بڑا کوئی نہیں ہے
یوں فرش سے تا عرش گیا کوئی نہیں ہے
معراج میں اس درجہ رسا کوئی نہیں ہے
مانگو تو ذرا ان کے توسط سے کبھی کچھ
مقبول نہ ہو ایسی دعا کوئی نہیں ہے
کام آئی سر حشر محمد کی شفاعت
سب کہتے ہیں جا تیری خطا کوئی نہیں ہے
ہر چند نبی عیسیٰ و موسیٰ بھی ہیں لیکن
محبوب خدا ان کے سوا کوئی نہیں
اللہ نے سو حسن دئے نوع بشر کو
یوں نور کے سانچے میں ڈھلا کوئی نہیں ہے
دل ان کا ہے اس دل میں وہی جلوہ فگن ہیں
اب ان کے علاوہ بخدا کوئی نہیں ہے
امت میں ہوں ان کی کہ جو ہیں رحمت عالم
کیوں حشر کا ڈر ہو مرا کیا کوئی نہیں ہے
اس دور پہ اے ختم رسل چشم کرم ہو
رہزن ہیں بہت راہنما کوئی نہیں ہے
پڑھتے رہو دن رات نصیرؔ ان کا وظیفہ
ایسا عمل رد بلا کوئی نہیں ہے