کچھ ایسی لطف و کرم کی ہوا چلی تازہ

کہ میرے دل میں کھلی نعت کی کلی تازہ

حرم کی تیرہ شبی جس سے مستنیر ہوئی

حرا کی کوکھ سے پھوٹی ہے روشنی تازہ

بہار قلب و نظر کا ہوا سماں پیدا

نہال دل میں کھلیں کونپلیں کئی تازہ

صدا کو زمزمہ نو حروف کو معنی

ملی مغنی جاں کو بھی نغمگی تازہ

ترے ثبات سے عزم حسین زندہ ہے

ترے جلال سے ہے ضرب حیدری تازہ

ہے تیرے ساز سے پرسوز سینہ حبشی

ہے تیرے فقر سے روحِ ابوذری تازہ

فروغ جلوہ گہِ کن ترے ہی دم سے ہے

ترے کرم سے ہے بستانِ زندگی تازہ

پڑے جبیں پہ شکن تو فلک لرز اٹھے

تو مسکرائے تو ہو رسم دلبری تازہ

ترے پیام سے فکر و شعور چونک اٹھے

ملی تعجب و حیرت کو آگہی تازہ

ترے مزاج سے تہذیب کی ہوئی تذہیب

ملی تمدنِ بے جاں کو زندگی تازہ

کتاب دل کو عطا کی ہے شرحِ نو تونے

حدیث شوق کو بخشی ہے دل کشی تازہ

ترے نثار دگر گوں ہے حال امت کا

سجا رہا ہے جہاں بزم کافری تازہ

عطا ہو پھر دلِ مسلم کو حیدری جوہر

فضائے صحن حرم میں ہے ابتری تازہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]