کیا ذکر محمد نے تسکین دلائی ہے!

کیا ذکر محمد نے تسکین دلائی ہے

جس آگ میں جلتا تھا وہ آگ بجھائی ہے

شیدائے محمد کی ہر شان ہے ذیشانی

دامانِ کرم سر پہ قدموں میں خدائی ہے

کعبے کا ارادہ تھا لے آئی مدینے میں

تدبیر کے سائے میں تقدیر بن آئی ہے

خود آنکھیں بچھاتے ہیں راہوں میں خرد والے

دیوانۂ طیبہ کی کیا خوب بن آئی ہے

صد طور بداماں ہے ہر سانس نظر بن کر

انوار شہِ دیں نے تقدیر جگائی ہے

توصیف شہِ والا کس منہ سے بیاں ہوگی

قرآں کی قسم قرآں خود مدح سرائی ہے

اس نام کی برکت سے اس ذکر حقیقت سے

ہر نعت کا متوالا جامیؔ و سنائیؔ ہے

اسلام کی سیرابی مقصد تھا صبیحؔ اُن کا

عاشور کے پیاسوں کی خشکی بھی ترائی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]