کیا رونقِ محفل تھی کل رات جہاں میں تھا

اک ہستی کامل تھی کل رات جہاں میں تھا

آسودگی دل تھی کل رات جہاں میں تھا

جاں فائزِ منزل تھی کل رات جہاں میں تھا

ہاں دید کے قابل تھی کل رات جہاں میں تھا

محفل سی وہ محفل تھی کل رات جہاں میں تھا

نظارۂ پر حیرت انوار و تجلی کا

خاموشی کامل تھی کل رات جہاں میں تھا

برہم زنِ کیفِ دل تھا سانس کا چلنا بھی

مشکل سی وہ مشکل تھی کل رات جہاں میں تھا

الفاظ کے پیکر میں ممکن تو نہیں ڈھلنا

جو کیفیتِ دل تھی کل رات جہاں میں تھا

اک عالمِ سر مستی اک عالمِ سرشاری

ہر شے متغزل تھی کل رات جہاں میں تھا

بس صاحبِ محفل تھا یا فرِّ شہنشاہی

یا شمعِ محفل تھی کل رات جہاں میں تھا

تھا خواب کے عالم میں وہ عالمِ لاہوتی

معراج کی منزل تھی کل رات جہاں میں تھا

اک طرفہ تجلی جو ہر سمت نظرؔ آئی

حیرت زدۂ دل تھی کل رات جہاں میں تھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]