کیا کہوں میں کہ کیا محمد ہے

ایک نورِ خدا محمد ہے

محفلِ قرب کی خبر کس کو

واں تو اللہ یا محمد ہے

یہ فقط نقصِ دید ہے ورنہ

کیا خدا سے جدا محمد ہے

کس کو باریک بینیاں اتنی

کون سمجھے کہ کیا محمد ہے

عبدِ اصنام کیوں نہ دشمن ہوں

دوست اللہ کا محمد ہے

عاصیانِ سقیم کو مژدہ

کہ شفیع الورا محمد ہے

ہو نہ کس طرح زندہء جاوید

ذاتِ حق میں فنا محمد ہے

اُس سے جھلکے ہے نورِیزدانی

جوہرِ حق نما محمد ہے

اور بھی گو ہوئے خلیل و کلیم

پر حبیبِ خدا محمد ہے

مقتدایانہ گام فرسا ہے

خضرِ راہِ ہُدا محمد ہے

میرے دل کے نگیں پہ اے مجروح

نقش صلِ علیٰ محمد ہے​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]