کیوں ترے ساتھ رھیں عُمر بسر ھونے تک ؟؟

ھم نہ دیکھیں گے عمارت کو کھنڈر ھونے تک

تُم تو دروازہ کُھلا دیکھ کے در آئے ھو

تُم نے دیکھا نہیں دیوار کو در ھونے تک

چُپ رھیں ؟ آہ بھریں ؟ چیخ اُٹھیں ؟ یا مر جائیں ؟

کیا کریں، بے خَبَرو ! تُم کو خبر ھونے تک ؟

ھم پہ کر دھیان، ارے چاند کو تکنے والے

چاند کے پاس تو مُہلت ھے سحر ھونے تک

حال مت پوچھیے، کچھ باتیں بتانے کی نہیں

بس دُعا کیجے دُعاؤں میں اثر ھونے تک

سگِ آوارہ کے مانند محبت کے فقیر

در بدر ھوتے رھے شہر بدر ھونے تک

آپ مالی ھیں نہ سُورج ھیں نہ موسم، پھر بھی

بیج کو دیکھتے رھیے گا ثمر ھونے تک

دشتِ خاموش میں دم سادھے پڑا رھتا ھے

پاؤں کا پہلا نشاں راہ گذر ھونے تک

فانی ھونے سے نہ گھبرائیے فارس کہ ھمیں

ان گنت مرتبہ مرنا ھے امر ھونے تک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]