گزرا وہ جدھر سے وہ ہوئی راہ گزر نُور

اُس نُورِ مجسم کی ہے ہر شام و سحر نُور

لب نُور دہاں نُور زباں نُور بیاں نُور

دل نُور جگر نُور جبیں نُور نظر نُور

گیسو کی ضیا نُور عمامہ کی چمک نُور

اُس آیہِ رحمت کی ہے ہر زیر و زبر نُور

سر تا بقدم نُور عیاں نُور نہاں نُور

ہر سمت تری نُور اِدھر نُور اُدھر نُور

کیونکر نہ ہوں زہرا و حُسین اور حَسن نُور

اس نخلِ رسالت کا ہے ہر برگ و ثمر نُور

ممکن نہیں تاعرش ہر انساں کی رسائی

ہے خاک کا گھر خاک مگر نُور کا گھر نُور

نسبت ہوئی جس کو تری خاکِ کفِ پا سے

وہ شہر وہ کوچہ وہ در و بام وہ گھر نُور

جس صبح اُتارا گیا وہ چاند زمیں پر

وہ ماہ وہ دن نُور وہ ساعت وہ سحر نُور

جس رُوئے منور پہ ہو وَالفَجر کی طلعت

بے جا نہیں گر اسکو کہیں اہلِ نظر نُور

اعظؔم کہاں دیکھا ہے مجھے یاد نہیں ہے

رہتا ہے شب و روز وُہی پیشِ نظر نُور

اے رضؔاہر کام کا اِک وقت ہے

دل کو بھی آرام ہو ہی جائیگا​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]