گنہ گاروں کو ہاتف سے نویدِ خوش مآلی ہے

مُبارک ہو شفاعت کے لیے احمد سا والی ہے

قضا حق ہے مگر اس شوق کا اللہ والی ہے

جو اُن کی راہ میں جائے وہ جان اللہ والی ہے

تِرا قدِ مبارک گلبنِ رحمت کی ڈالی ہے

اسے بو کر تِرے رب نے بنا رحمت کی ڈالی ہے

تمھاری شرم سے شانِ جلالِ حق ٹپکتی ہے

خمِ گردن ہلالِ آسمانِ ذوالجلالی ہے

زہے خود گم جو گم ہونے پہ ڈھونڈے کہ کیا پایا

ارے جب تک کہ پانا ہے جبھی تک ہاتھ خالی ہے

میں اک محتاجِ بے وقعت گدا تیرے سگِ در کا

تِری سرکار والا ہے تِرا دربار عالی ہے

تِری بخشش پسندی عذر جوئی توبہ خواہی سے

عمومِ بے گناہی جرم شانِ لا اُبالی ہے

ابو بکر و عمر، عثمان و حیدر جس کے بلبل ہیں

تِرا سروِ سہی اس گلبنِ خوبی کی ڈالی ہے

رضؔا قسمت ہی کھل جائے جو گیلاں سے خطاب آئے

کہ تو ادنیٰ سگِ درگاہِ خدامِ معالی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]