گھروں کو سجاؤ، دلوں کو سنوارو، نگاہیں جھکاؤ، حضور آرہے ہیں

گھروں کو سجاؤ، دلوں کو سنوارو، نگاہیں جھکاؤ، حضور آ رہے ہیں

انہیں کی ہوں باتیں، انہیں کی ہوں نعتیں، سنو اور سناؤ حضور آ رہے ہیں

دلِ آمنہ کا سرور اللہ اللہ، حلیمہ کی آنکھوں کا نور اللہ اللہ

بہر سو قریب اور دور اللہ اللہ، یہی رکھ رکھاؤ حضور آ رہے ہیں

بہاروں نے فرشِ زمیں کو سجایا، نسیمِ سحر نے دلوں کو لُبھایا

سحر کی کرن نے یہ مژدہ سنایا، سنو بے نواؤ! حضور آ رہے ہیں

دو عالم پے چھائے ہیں رحمت کے بادل، بھرے ریگزارِ عرب اپنے چھاگل

ندا غیب سے آرہی ہے مسلسل، کہ ہر غم بھلاؤ، حضور آ رہے ہیں

وہ محبوب داور، رسولِ معظم، وہ حق کے پیغمبر، شہنشاہِ عالم

ہیں نورِ سراپا وہ حسنِ مجسم، دلوں کو لبھاؤ، حضور آ رہے ہیں

نگاہوں کو اپنی مصفّا بنا لو، دلوں کو حبیبِ خدا سے لگالو

چلو عمر بھر کے گنہ بخشوا لو، ارے پُر خطاؤ، حضور آ رہے ہیں

زمیں کی جبیں سے سیاہی دھلے گی، سیاہی دھلے گی قسمت کھلے گی

تو پھر سب کی قسمت بھی آواز دے گی، کہ خوشیاں مناؤ، حضور آ رہے ہیں

بڑی برکتوں والی رات آج کی ہے، کہ یہ صاحب تاج و معراج کی ہے

ندا یہ فرشتوں کے سرتاج کی ہے، پروں کو بچھاؤ، حضور آ رہے ہیں

ترا دل ہے آقا کی فرقت میں گھائل، سجائی ہے سرکار کی تو نے محفل

ندیم اسے مکمل شفا ہوگی حاصل، بھریں گے یہ گھاؤ، حضور آ رہے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]