ہر اک ذرے میں احمد کا گزر ضو بار باقی ہے

مدینے میں جہاں جاؤں وہاں دیدار باقی ہے

رواں سانسوں کی مالا میں نہاں احمد کا مسکن ہے

دھڑکتے دل کی شوکت میں وہی دلدار باقی ہے

مرے احمد کہیں گے حشر میں امت کی بخشش کا

شفاعت حشر میں کرنے کا اک پِندار باقی ہے

لحد میں غم گسارِ دل فگاراں ہی سہارا دے

ہر اک رشتہ جہاں چھوڑے وہاں غم خوار باقی ہے

مکمل کر نہیں پایا میں بِستارِ نبی اب تک

مری ہستی ضروری ہے مری گفتار باقی ہے

لحد میں پوچھنے آئے ملائک مجھ سے مولا کا

زباں بولی کہ خضرٰی میں مرا سردار باقی ہے

زیارت کی تمنا جس کسی نے کی ہوئی پوری

ہر اک بطحا سے ہو آیا فقط حبدار باقی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]