ہر سانس ہجر شہ میں برچھی کی اک اَنی ہے

دیکھوں دیارِ طیبہ دل میں یہی ٹھنی ہے

اُٹھوں نہ مر کے بھی میں طیبہ کی رہگذر سے

محدود حاضری میں بگڑی کہیں بنی ہے

سرکار کی فضیلت لاریب، غیب لیکن

قرآں کے آئینے میں دیکھو تو دیدنی ہے

محشر کی دھوپ کیا ہے ہم عاصیوں کے حق میں

گیسوئے مصطفی کی چھاؤں بہت گھنی ہے

گریہ پہ میرے نم ہیں کیوں اہل زر کی آنکھیں

ہر اشک ہجرِ شہ میں ہیرے کی اک کنی ہے

دنیا کما رہے ہیں جو دیں کا نام لے کر

یہ رہبری نہیں ہے واللہ رہزنی ہے

میدانِ کربلا میں ثابت ہوا یہ سچ مچ

جو قول کا دھنی ہے وہ فعل کا دھنی ہے

جاں اے صبیحؔ کیا ہے اس در پہ نذر کردو

دنیائے بے وفا سے کس کی سدا بنی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]