ہر شہر کو نہ قالبِ جنت میں ڈھال دے

آدم کو اس جہاں سے بھی یارب نکال دے

میں جا رہا ہوں رقص کُناں بزمِ سوئے دوست

کونین کو کوئی مرے قدموں میں ڈال دے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated