ہمارے دل سے زمانے کے غم مٹا یا رب

ہو میٹھے میٹھے مدینے کا غم عطا یا رب

غمِ حیات ابھی راحتوں میں ڈھل جائیں

تری عطا کا اشارہ جو ہوگیا یا رب

پئے حسین و حسن فاطمہ علی حیدر

ہمارے بگڑے ہوئے کام دے بنا یا رب

ہماری بگڑی ہوئی عادتیں نکل جائیں

ملے گناہوں کے اَمراض سے شِفا یا رب

مجھے دے خود کو بھی اور ساری دنیا والوں کو

سُدھارنے کی تڑپ اور حوصَلہ یا رب

ہمیشہ ہاتھ بھلائی کے واسِطے اٹھیں

بچانا ظلم و ستم سے مجھے سدا یا رب

رہیں بھلائی کی راہوں میں گامزن ہر دم

کریں نہ رُخ مِرے پاوں گناہ کا یا رب

گناہ گار طلبگارِ عَفو و رَحمت ہے

عذاب سہنے کا کس میں ہے حوصلہ یا رب

کرم سے نیکی کی دعوت کا خوب جذبہ دے

دوں دھوم سنتِ محبوب کی مچا یا رب

عطا ہو دعوتِ اسلامی کو قبولِ عام

اسے شُرور و فِتَن سے سدا بچا یا رب

میں پُل صراط بِلا خوف پار کر لوں گا

تِرے کرم کا سہارا جو مل گیا یا رب

کہیں کا آہ! گناہوں نے اب نہیں چھوڑا

عذابِ نار سے عطار کو بچا یا رب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]