ہم کھولتے ہیں راز کہ کس سے ہے کیا مراد

نعتِ رسول سے ہے ثنائے خدا مراد

مدّاحی نبی کو کیا جس نے اختیار

وہ شخص کامگار ہے، وہ شخص با مراد

اللہ کے کرم کی ہے تعمیم جس جگہ

اے دوستو! ہے اس سے عرب کی فضا مراد

منزل نہیں ہے جس کی مدینے کی سر زمیں

لاریب راہرو وہ ہے ناکام و نامراد

ہر چیز اس کے زیرِ قدم ہے جہان کی

مانگے گا کیا حضور کا مدحت سرا مراد

ظاہر ہوا ہے آیۂ مَاینُطِقُ سے راز

ہے گفتۂ رسول سے وحی خدا مراد

محمود اپنا دین ہے اُلفت حضور کی

آقا سے ہے وسیلہ قربِ خدا مراد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]