ہوئے ہیں حالات میرے ابتر نبیِ رحمت شفیعِ امت

کرم کی ہو اک نگاہ مجھ پر نبیِ رحمت شفیعِ امت

گناہ گاروں کے آپ شافع ، بلاؤں کے بھی ہیں آپ دافع

ہیں آپ ہی غمزدوں کے یاور نبیِ رحمت شفیعِ امت

میں مبتلاے غم و الم ہوں ، کرم کا طالب شہِ امم ہوں

کرم کی مجھ پر بھی ڈالیں چادر نبیِ رحمت شفیعِ امت

ہیں آپ شافی ، ہیں آپ کافی ، ہیں آپ نافی ، ہیں آپ وافی

مٹائیے سارے رنج یکسر نبیِ رحمت شفیعِ امت

میں بارِ عصیاں اٹھائے سر پر ، ہوں دست بستہ یہ عرض گستر

بنادیں نیکی کا مجھ کو خوگر نبیِ رحمت شفیعِ امت

کسے پکاروں میں بے کسی میں ، کسے پکاروں میں بے بسی میں

مرے مسیحا مرے پیمبر نبیِ رحمت شفیعِ امت

عطاؤں سے مستنیر رکھیے ، مجھے بھی در پر فقیر رکھیے

کرم سراپا غریب پرور نبیِ رحمت شفیعِ امت

مدینہ بن جائے میرا مسکن ، بقیعِ غرقد ہو میرا مدفن

عطا کے اے بے کراں سمندر نبیِ رحمت شفیعِ امت

مُشاہدِ خستہ جاں کو آقا ، شفاے کامل کا دے دیں مژدہ

اے چارہ سازِ قلوبِ مضطر نبیِ رحمت شفیعِ امت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]