ہو جائے دل کا دشت بھی گلزار ، یا نبی

’’ بن جائے کوئی صورتِ دیدار ، یا نبی ‘‘

مجھ کو سخن وری کا سلیقہ بھی ہو عطا

کر لوں میں اپنے درد کا اظہار ، یا نبی

تارے تمام آپ کے قدموں کی دھول ہیں

مجھ کو بتا رہے ہیں یہ اسرار ، یا نبی

دامن پکڑ کے ، توبہ کروں اے شہِ عرب

دل ہو گیا گناہ سے بیزار ، یا نبی

کیسے ہیں مومنین جو توحید پڑھ کے بھی

دیتے ہیں دوسروں کو جو آزار، یا نبی

شامل نہیں کسی بھی ستم گر کے ساتھ میں

کرتا ہے مومنیں کو جو لاچار ، یا نبی

مجھ کو نہیں تمنا کسی بادشاہ کی

بس آپ ہی ہیں قلب کے سردار ،یا نبی

یرموک میں صحابہ نے پانی جو دے دیا

اِس دور میں کہاں ہے وہ ایثار ، یا نبی

اک آرزو ہے میری رہیں گفتگو میں آپ

رہنا ہے مجھ کو آپ کا حبدار ، یا نبی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]