ہو گیا روشن جہاں ماہِ رسالت آ گئے

عالمیں کے واسطے وہ بن کے رحمت آ گئے

روزِ محشر کام آئے گی شفاعت آپ کی

عاصیوں کے واسطے بن کر مسرت آ گئے

ہر طرف پھیلی ہوئی تھیں کفر کی تاریکیاں

نورِ وحدت کے چراغ ان کی بدولت آ گئے

اِذنِ طیبہ مل گیا ہم پر ہوا لطف و کرم

آپ کے دربار میں بہرِ زیارت آ گئے

کچھ نہ کہہ پائے کبھی سرکار کی دہلیز پر

لب رہے خاموش اور اشکِ ندامت آ گئے

جس گھڑی وہ چاند اترا آمنہ کی گود میں

دیکھنے کو سارے قدسی ان کی صورت آ گئے

ہاتھ میں کاسہ لئے جب ناز نے کی التجا

شاہِ طیبہ پوری کرنے کو ضرورت آ گئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]