ہیچ ہیں دونوں جہاں میری نظر کے سامنے

میں کھڑا ہوں روضہ خیرالبشر کے سامنے

جھلملانے لگ گیئں روضے کی روشن جالیاں

اک نیا منظر ہے میری چشمِ تر کے سامنے

اڑ گئی مرے گناہوں کی سیاہی اڑ گئی

ظلمتِ شب جس طرح نورِ سحر کے سامنے

مانگتا ہوں جس قدر ملتا ہے کچھ اس سے سوا

ہر دعا شرمندہ رہتی ہے اثر کے سامنے

اک جگہ پر دونوں محوِ استراحت ہی نہیں

گھر بھی ہے صدیق کا حضرت کے گھر کے سامنے

کس نے کار آمد بنایا زندگی اور موت کو

مقصد ایسا رکھ دیا نوعِ بشر کے سامنے

میں اسد صحنِ حرم میں بیٹھتا ہوں اس جگہ

ہو جہاں سے گنبدِ خَضرا نظر کے سامنے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]