ہے تصور میں عہدِ نبی سامنے، اس زمانے کے پل جگمگاتے ہوئے

آنکھ کے سامنے ہیں مناظر بہت، چلتے پھرتے ہوئے، آتے جاتے ہوئے

ایک چادر کو تھامے ہوئے ہیں سبھی ، چاہتے ہیں سبھی آپ سے منصفی

آپ کے دستِ فیصل میں سنگِ سیہ سب قبیلوں کا جھگڑا مٹاتے ہوئے

عتبہ ابن ربیعہ ہے بیٹھا ہوا ،صحنِ کعبہ میں ہاتھوں کو ٹیکے ہوئے

اور نبی اس کو ترغیب و ترھیب کی چند آیاتِ قرآں سناتے ہوئے

مشرکوں کی غلامی ہے دشوار تر ، کیسی تعذیب میں ہے سمیہ کا گھر

سخت تکلیف میں دیکھتے ہیں انہیں پھر ابوبکر گردن چھڑاتے ہوئے

ام ِ معبد کا خیمہ ہے اک مستقر ہے، یہ مکہ سے یثرب کی جانب سفر

دودھ سے بھر گئے اس کی بکری کے تھن ، میزبانوں کی قسمت جگاتے ہوئے

دور سے ایک ناقہ ابھرتا ہوا ، اک سوار آپ پر سایا کرتا ہوا

حد یثرب پہ انصار کی لڑکیاں ، گیت گاتے ہوئے ، دف بجاتے ہوئے

اک کھجوروں کا باغ اور کچھ مال و زر ، ہے یہ سلمانِ فارس کا بخت دگر

چومتی ہے زمیں آپ کی انگلیاں کچھ کھجوروں کے پودے لگاتے ہوئے

دور ہجرت کی تشنہ دہانی ہے یہ ، بئر رومہ ہے اور میٹھا پانی ہے یہ

اور عثمان اسے وقف کرتے ہوئے ، پیاس شہر نبی کی بجھاتے ہوئے

تین افراد کو سنبلہ کی تپش اور کھجوروں کا موسم ہے روکے ہوئے

ایک غزوے کی خاطر نکلتے ہوئے قافلے دور سے دور جاتے ہوئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]