ہے نرالے جوش پر کچھ آج فیضانِ رسول

جھولیاں بھر بھر کر لے جائیں گدایانِ رسول

ہیں رموزِ کن فکان آئیںہ جن پر مو بمو

مرحبا کیا ہی حقیقت بیں ہیں چشمانِ رسول

ہیں ید اللہ فوق ایدیھم کے گجرے ہاتھ میں

ہیں مریدانِ خدا سارے مریدانِ رسول

روزِ محشر آفتاب حشر ہو جب شعلہ بار

سایہ افگن ہو سیہ کاروں پہ دامانِ رسول

سرنگوں ہو مہر گردون وہ ہے ان کی شمع بزم

رشک کھائیں عرش و کرسی وہ ہے ایوانِ رسول

خفتہ بختی طالع بیدار ہو جائے مری

خواب میں گر دیکھ پاؤں میں شبستانِ رسول

من رانی قد را الحق دیکھ لو اے زاہدو

ہے جمال ذات باری روئے تابانِ رسول

اعلیٰ حضرت سیدی احمد رضا کے فیض نے

کر دیا ہے مجھ کو نیر منقبت خوانِ رسول

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]