ہے یہ آقا کی عنایت، ہم کہاں طیبہ کہاں

حاضری کی دی اجازت، ہم کہاں طیبہ کہاں

نہ کوئی زادِ سفر تھا نہ کوئی حُسنِ عمل

پھر بھی کر آئے زیارت، ہم کہاں طیبہ کہاں

طیبۂ اقدس میں آکر راز یہ دل پر کُھلا

ہے یہ طیبہ مثلِ جنّت، ہم کہاں طیبہ کہاں

نعت گوئی کی سعادت نے ہمیں پہنچا دیا

ورنہ تھی ہم کو ندامت، ہم کہاں طیبہ کہاں

حاضری دینے کی ہمت لائیں تو کیسے بھلا

دم بہ خود ہے آدمیت، ہم کہاں طیبہ کہاں

یہ تو طیبہ کے سخی کا خاص ہے لطف و کرم

کر رہے ہیں ہم جو مدحت، ہم کہاں طیبہ کہاں

دم بہ دم آئیں ملائک حاضری دینے جہاں

پھر ہماری کیا حقیقت، ہم کہاں طیبہ کہاں

جب بھی چاہیں اپنے خاکیؔ کو بُلاتے ہیں حضور

بخشتے ہیں ایسی عزّت، ہم کہاں طیبہ کہاں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]