ہے یہ دیوان اُس کی مدحت میں

جس کی ہر بات ہے خدا کو قبول

جس کے قبضہ میں دو جہان کا ملک

جس کے بندوں میں تاجدار شمول

جس پہ قرباں جناں جناں کے چمن

جس پہ پیارا خدا خدا کے رسول

جس کے صدقے میں اہل ایماں پر

ہر گھڑی رحمتِ خدا کا نزول

جس کی سرکار قاضیِ حا جات

جس کا دربار معطیِ مامول

یہ ضیائیں اُسی کے دم کی ہیں

یہ سخائیں اُسی کی ہیں معمول

دن کو ملتا ہے روشنی کا چراغ

شب کو کھلتا ہے چاندنی کا پھول

اُس کے دَر سے ملے گدا کو بھیک

اُس کے گھر سے ملے دُعا کو قبول

اے حسنؔ کیا حسن ہے مصرعِ سال

’باغ اسلام کے کھلے کیا پھول‘​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]