یاروں میں شان اعلی ہے پائی ابو بکر

کس کس طرح وفا بھی نبھائی ابو بکر

کاٹا جو مار نے تو پھر آنسو نکل پڑے

سوراخ سے نہ ایڑھی ہٹائی ابو بکر

سب کچھ نثار کر دیا آقا کریم پر

ہے الفتِ حضور کمائی ابو بکر

سرکارِ دو جہاں کی نبوت کو مان کر

اسلام کی نوید سنائی ابو بکر

ساتھی ہیں غار کے تو وہ ساتھی مزار کے

پائی یہاں تلک ہے رسائی ابو بکر

ظلم و ستم سہے ہیں تو پھربھی زبان سے

حبِ رسول دل میں بسائی ابو بکر

جا گے نصیب ناز پہ چشمِ کرم ہوئی

اک شب زیارت اپنی کرائی ابو بکر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]