یار کی دستک پہ بھی تُو نے یہ پُوچھا: کون ھے ؟

خُود کو عاشق ماننے والا تُو ھوتا کون ھے ؟

اتنا پیارا ھے کہ اُس کے جُھوٹ پر بھی چُپ ھیں لوگ

ورنہ سب اُس شخص سے واقف ھیں، بچّہ کون ھے

میری غزلیں سُن رھے ھیں تاکہ تیرے خواب آئیں

مجھ کو سُننے والے سب تیرے ھیں، میرا کون ھے

آ گلے لگ جا مِرے، اے جان لیوا زندگی

تیرے جیسا پیارا قاتل ھو تو ڈرتا کون ھے ؟

مَیں نے امروھہ کی گلیوں کو سُنائی جب غزل

جُھوم کر جَون ایلیا بولے: یہ لڑکا کون ھے ؟

کس سے مل کر تیرا چہرہ پُھول جیسا کِھل اُٹھا ؟

شہر کے سب باسیوں میں اتنا تازہ کون ھے ؟

گُھومتا پِھرتا تھا مَیں اُس کی گلی میں رات دن

پھر کسی سے اُس نے پوچھا: یہ بگُولا کون ھے ؟

زندگی میں باتیں کرلو اپنے پیاروں سے سبھی

بعد میں قبریں جو چیخیں بھی تو سُنتا کون ھے ؟

رب نے ھر انسان کا جوڑا بنایا ھے اگر

ڈھونڈ کر بتلاؤ، یارو ! میرے والا کون ھے ؟

آگ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بیٹھا ھُوں مَیں

دیکھنا یہ ھے کہ اب پہلے جھپکتا کون ھے

شُکر ھے مَیں نیند میں بولا نہ تیرا اصل نام

جب جگا کر یاروں نے پوچھا کہ گڑیا کون ھے ؟

سوچتا ھُوں دوستوں کی بے نیازی دیکھ کر

ان گنت اپنوں بھری دُنیا میں اپنا کون ھے ؟

بس طوائف پر ھے کیوں تُجھ کو گُماں شیطان کا ؟

تُجھ سمیت اِس بالاخانے میں فرشتہ کون ھے ؟

خود کشی پر شعر کہنا تو نہیں ھے خود کشی

بات ثروت کی سبھی کرتے ھیں، مرتا کون ھے ؟

پھر مُجھے فارس محبت دُور دیسوں سے مِلی

مَیں سمجھتا تھا کہ میرے شعر سُنتا کون ھے ؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]