یا رب ثنا میں کعب کی دلکش ادا ملے

فتنوں کی دوپہر میں سکوں کی ردا ملے

حسان کا شکوہِ بیاں مجھ کو ہو عطا

تائیدِ جبرئیل بوقتِ ثنا ملے

بوصیریء عظیم کا ہوں میں بھی مقتدی

بیماری ءالم سے مجھے بھی شفا ملے

جامی کا جذب ، لہجہ قدسی نصیب ہو

سعدی کا صدقہ شعر کو اذنِ بقا ملے

آئے قضا شہیدی ء خوش بخت کی طرح

دوری میں بھی حضوریء احمد رضا ملے

مجھ کو عطا ہو زورِ بیانِ ظفر علی

محسن کی ندرتوں سے مرا سلسلہ ملے

حالی کے درد سے ہو مرا فکر استوار

ادراکِ خاص حضرتِ اقبال کا ملے

جو مدحتِ نبی میں رہا بامراد و شاد

اس کاروانِ شوق سے تائب بھی جا ملے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]