یا نبی آپ کی دہلیز پہ آئے ہوئے ہیں

درد کے مارے ہیں دنیا کے ستائے ہوئے ہیں

نعت کا پیڑ تخیل کو بنائے ہوئے ہیں

ہم خیالات کے گل پھول اگائے ہوئے ہیں

ان کے اصحاب کی تکریم ہے واجب ہم پر

کیونکہ وہ سارے محمد کے پڑھائے ہوئے ہیں

خود انھیں دیکھتے سنتے ہیں رسولِ عربی

لب پہ گل ہائے عقیدت جو سجائے ہوئے ہیں

صرف اپنے ہی نہیں تیری محبت کے اسیر

تیرے اخلاق کے گرویدہ پرائے ہوئے ہیں

ہم نے مانا کہ بہت سخت ہے میزان کا دن

یا نبی آس شفاعت کی لگائےہوئے ہیں

کر کے مصروفِ ثنا اپنے ہنر کو مظہرؔ

دل کے ایوان میں ہم جوت جگائے ہوئے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]