یم بہ یم صبح و مسا ستر ہزار

قدسیانِ عرش ہیں گِردِ مزار

یاوری پر ہے مقدر آج پھر

آپ کے در پر کھڑا ہوں اشک بار

امن گاہِ خیر ہے بر عاصیاں

یہ درِ خیر الورٰی ہے غم گسار

محتسب کے ہاتھ ہے فردِ عمل

کر نگاہِ عفو میرے کردگار

مژدۂ فَلْیَفْرَحُوْا لائے بشیر

تھی فضاے دہر ورنہ سوگوار

نور آیا ہے ربیع النور میں

ساتھ لایا ہے بہاروں کی بہار

زُلف و رُخ سے فیض پاتے ہیں سبھی

آبشار و کوہسار و مرغزار

جانِ ایماں بالیقیں ہیں پنج تن

شانِ ایماں آپ کے اصحاب چار

برسرِ میزاں پڑھوں نعتِ نبی

جب پکاریں آپ کے خدمت گزار

کاسۂ بخشش ہو منظر ہاتھ میں

صرفِ کارِ نعت ہوں لیل و نہار

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]