یونہی نہیں بہ حجّتِ لولاک میں کہوں

منت پذیر اس کی ہے یہ بزمِ کاف و نوں

از چہرۂ صبیح، گریبانِ صبح چاک

رنگِ شفق ہے ماند زِ رخسارِ لالہ گوں

فی الذّات و فی الصّفاتِ خدا وہ نہیں شریک

مخلوقِ کائنات میں سب سے بڑا ہے یوں

پڑھتے رہیں جو مصحفِ قرآنِ مصطفیٰ

پائیں گے حکمتوں کے گہر ہائے گوناگوں

مال و منال و لعل و گہر سے کہاں نصیب

ذکرِ حبیبِ پاک سے ملتا ہے جو سکوں

اس پر گواہ ہو شبِ اسرا کی تیرگی

زیرِ قدم حضور کے افلاکِ بے ستوں

داتا ہیں، نکتہ سنج ہیں، روشن ضمیر ہیں

پہنچے جو اس کے عشق میں تا منزلِ جنوں

دربارِ مصطفیٰ کی جلالت مآبیاں

شاہانِ ذی حشم بھی وہاں پر ہیں سرنگوں

ہادی ہے سارے اہلِ جہاں کا وہی نظرؔ

بے امتیازِ خاک و وطن، نسل و رنگ و خوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]