یہ آرزو نہیں کہ دعائیں ہزار دو

پڑھ کے نبی کی نعت لحد میں اُتار دو

دیکھا ابھی ابھی ہے نظر نے جمالِ یار

اۓ موت! مجھ کو تھوڑی سی مہلت اُدھار دو

سنتے ہیں جاں کنی کا لمحہ ہے بہت کٹھن

لے کر نبی کا نام یہ لمحہ گزار دو

میرے کریم میں تِرے در کا فقیر ہوں

اپنے کرم کی بھیک مجھے بار بار دو

گَر جیتنا ہے عشق میں لازم یہ شرط ہے

کھیلو اگر یہ بازی تو ہر چیز ہار دو

یہ جان بھی ظؔہوری نبی کے طفیل ہے

اِس جان کو حضور کا صدقہ اُتار دو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]