یہ دل کے داغ تو دکھتے تھے یوں بھی پر کم کم

کچھ اب کے اور ھے ہجرانِ یار کا موسم

یہی جنوں کا، یہی طوق و دار کا موسم

یہی ھے جبر، یہی اختیار کا موسم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated