یہ فضلِ خاصِ خدا ہے ز فضلِ لا محدود

ہوں نغمہ سنجِ نبی خدائے پاک و ودود

ہزار گل ہیں دل آرا بہ گلستانِ وجود

محمدِ عربی ہے مگر گلِ مقصود

یہ مرتبہ ہے یہ ہے شانِ ہستی مسعود

جہاں ہو ذکر فرشتے وہیں ہوں آ موجود

بلند نام ہے گردوں وقار ہے لاریب

ہے اس کے پاؤں کے نیچے فرازِ چرخِ کبود

زمیں سے، عرش سے، افلاک سے زہے رتبہ

پہونچ رہا ہے اسے تحفۂ سلام و درود

انہیں کے مورثِ اعلیٰ کا چشمۂ زمزم

انہیں کے جد کو گلزار آتشِ نمرود

تمام را توں میں افضل تریں مرے نزدیک

وہ ایک رات کے یک جا تھے بندہ و معبود

مرے نبی کو ملی ہے شفاعتِ کبریٰ

انہیں کے واسطے مختص ہے منزلِ محمود

نزولِ مصحفِ قرآں کے بعد دنیا کو

نہ ہے زبور کی حاجت نہ حاجتِ تلمود

خدا کے دین کی تبلیغ سے نہ باز آئے

اگر چہ جسمِ مبارک ہوا بھی خوں آلود

چلیں نہ نقشِ کفِ پائے مصطفیٰ پہ اگر

حصولِ خلد کے رستے تمام ہوں مسدود

رواں دواں ہے ہر اک قافلہ اسی جانب

ہے جلوہ گاہِ نبی سب کی منزلِ مقصود

میں جاؤں صدقے ترے اے صبائے خوش رفتار

حضورِ قدس میں لے جا مرا سلام و درود

چھٹے نہ دامنِ آقا تمھارے ہاتھوں سے

نظرؔ یہی تو بس اک ہے وسیلۂ بہبود

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]