یہ کیفیت جو مری بے خودی کی ہے

اک انبساط ثنائے محمدی کی ہے

مرے رسول کا احساں ہے ساری دنیا پر

مرے رسول نے دنیا کی رہبری کی ہے

کسی کے دل میں مقامِ رسول کتنا ہے

یہ بات تو ادراک وآگہی کی ہے

وفا بھی آپ کی معراج پر ہے پیارے رسول

کہ راہِ حق میں ہر اک طرح کی سعی کی ہے

کروں گا کیا بھلا دنیا کو لے کے میں آقا

مجھے تو آرزو بس آپ کی گلی کی ہے

رسولِ پاک کی الفت کا جام پینے دے

نمو اسی سے تو زاہد یہ زندگی کی ہے

یوں احترامِ صحابہ بھی ہم پہ لازم ہے

مرے نبی سے صحابہ نے دوستی کی ہے

بروزِ حشر شفاعت نصیب ہوگی سوز

برائے مدحتِ آقا سخنوری کی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]