کفیلِ عظمتِ قرطاس و افتخارِ قلم

حضور آپ کی مدحت ہے اعتبارِ قلم

سرِ ورق جو گُلِ اسمِ شہ مہکتا ہے

اسی سے خلد بداماں ہے ریگ زار قلم

سرِ بیاں ہے قلم خلقِ اولین جہاں

پسِ بیاں ہے وہاں تو ہی پردہ دارِ قلم

ثنائے سرورِ عالم میں ہے کشش ایسی

کہ خود ہے شانۂِ قرطاس زیرِ بارِ قلم

عروسِ قطرۂِ مدحت پہ وارنے کے لیے

ہیں بے شمار جواہر بکف بِحارِ قلم

کہوں گا سہوِ قلم ما سوائے مدحت کو

رہی ثنا تو ہے واللّٰہ شاہکارِ قلم

ثنائے گل کو معظم چمن بنے کیسے

کِھلا سکی نہیں اک پھول بھی بہارِ قلم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]