کیسے نہ بیتِ نعت میں خوشبو رچائے حرف

صد برگِ عشق رکھا ہے میں نے ، بجائے حرف

رحمت کی اک نوید تھا ہر لختِ لفظِ کُن

منظر نمائے خیر تھی گویا ، صدائے حرف

قرطاس پر اُتَرنے کو بے تاب ہیں خیال

آقا کریں قبُول تو خامہ ، سجائے حرف

تاباں ہے ایسے مدح نگاری میں سطر سطر

ہر لفظ نے لگائی ہو جیسے ، حنائے حرف

یونہی نہیں حروفِ تہجی میں اتنی ضَو

سب میم کے جمال سے ہیں ،جگمگائے ، حرف

حرفِ دُعا کو اسمِ محمد سے ربط ہو

آتی ہے راس دستِ دعا کو دعائے حرف

ان کے لبِ طہور کے بوسے ہوئے نصیب

کتنی بڑی عطا ہے یہ، از خود برائے حرف

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]